اصول بنا لیا ہے کسی کی پگڑی نہیں اچھالیں گے، چیئرمین نیب

اسلام آباد(جانو ڈاٹ پی کے) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے کہا ہے کہ اصول بنا لیا ہے کہ کسی کی پگڑی نہیں اچھالیں گے۔

چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کا اسلام آباد کے سینئر صحافیوں کے ساتھ پہلا باقاعدہ مکالمہ ہوا، اس ملاقات میں ڈپٹی چیئرمین نیب جسٹس ( ر) سہیل ناصر، ڈی جی نیب راولپنڈی، اسلام آباد وقار چوہان، ڈی جی آپریشنز نیب امجد اولکھ سمیت سینئر حکام موجود تھے۔

سوال و جواب کی طویل نشست میں چیئرمین نیب نے ادارے کی اڑھائی سالہ کارکردگی، قومی دولت کی لوٹ مار میں ملوث با اثر شخصیات کی نشاندہی، ادارہ جاتی کرپشن روکنے، بہتر طرز حکمرانی سمیت دیگر عوامی اہمیت کے تمام امو ر پر کھل کر مکالمہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ نیب نے اڑھائی سال میں 8 ہزار 397 ارب روپے کی ریکارڈ ریکوری کی، 23 سال کے دوران 883 ارب روپے ریکور کئے، دنیا کے کسی ادارے کا ریکوری ریٹ نیب سے بہتر نہیں ہے، نیب کو مکمل پیپر لیس بنا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے بیان پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، کسی وزیر یا پارلیمینٹرین کو طلب نہیں کرتے، سپیکر آفس میں خصوصی ڈیسک بنایا ہے، چیف سیکرٹریز اور تمام چیمبرز میں بھی سہولت ڈیسک بنائے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے کہا کہ سرکاری افسروں، کاروباری افراد کیخلاف شکایات پر متعلقہ ڈیسک کے جواب کے بعد کارروائی ہوتی ہے، اخلاقیات کے علمبردار کئی ملک ہمیں لیکچر ضرور دیتے ہیں، تعاون نہیں کرتے منی لانڈرنگ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ اڑھائی برسوں میں ہم نے نیب کے ایس او پیز بدلے، پارلیمان نے نیب ایکٹ میں 2 بڑی ترامیم کی منظوری دی ، ہمارا مقصد خوف و ہراس پیدا کرنا نہیں ان لوگوں کو پکڑنا ہے جو قومی اثاثوں کی لوٹ مار میں ملوث ہیں، پارلیمنٹ نے قانون میں ترمیم کی تھی کہ نیب 50 کروڑ روپے سے زائد کے قومی غبن میں ملوث افراد کو پکڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ فراڈ کے سہولت کار افسران کیخلاف کارروائی کیلئے متعلقہ حکومتوں کو کیس بنا کر دیا، فرضی اور بے نامی شکایات کی حوصلہ شکنی سے غیرضروری کیسز کا بوجھ کم ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ کے کاروبارمیں فروخت کنندہ اور خریدار کے علاوہ ریگولیٹر بھی شامل ہوگا، فائلوں کا کاروبار بند کر دیا، اب صرف حقیقی پلاٹ کی خریدوفروخت ہو سکےگی،کے پی میں بی آر ٹی کرپشن کا کیس ہماری کوششوں سے عالمی عدالت سے واپس ہوا، اس سے قومی خزانے کو 168 ارب روپے کی بچت ہوئی، کرپشن کے پیسے سے جائیدادیں خریدنے کے سہولت کار ملک کے اصل مجرم ہیں، ہمیں شفافیت کا لیکچر دینے والے خود کرپشن کے سرپرست بنےہیں۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی سہولت کاری کرپشن کی سب سے بھیانک صورت ہے، آف شور کمپنیاں اور سیاسی پناہ کی آڑ کرپٹ عناصر کیخلاف کارروائی میں رکاوٹ ہیں، باہمی قانون معاونت کے بجائے مقامی قوانین کا سہارا لے کر کرپٹ عناصر کو بچا لیا جاتا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کا مزید کہنا تھا کہ پلی بارگین میں کم رقم وصول کرنے کا تاثر درست نہیں، زیادہ تر کیسز میں اصل سے زیادہ رقم وصول کی، پلی بارگین پر نیب کا حصہ وصول کرنے کا تاثر یکسر غلط ہے۔

مزید خبریں

Back to top button