2026تک روبوٹ انسانی بچے پیدا کریں گے!
🤖چینی سائنسدانوں کا حیرت انگیز تجربہ

لاہور(سپیشل رپورٹ:جانو ڈاٹ پی کے )دنیا تیزی سےمصنوعی ذہانت(Artificial Intelligence)اوربایو ٹیکنالوجی کےامتزاج کی طرف بڑھ رہی ہے، اور اب چین نے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے جو انسانیت کی تاریخ بدل سکتا ہے۔چینی سائنسدانوں نے ایک مصنوعی رحم (Artificial Womb) تیار کر لیا ہے جس کے ذریعے ممکنہ طور پر2026تک روبوٹ کی نگرانی میں انسانی بچہ پیدا کرنا ممکن ہو جائے گا۔
🧬 جدید ترین سائنسی پیشرفت
یہ مصنوعی رحم دراصل ایک خودکار انکیوبیشن سسٹم ہے جس میں اے آئی کنٹرولڈ روبوٹس انسانی جنین(Embryo) کی نشوونما کے ہر مرحلے پر نظر رکھتے ہیں۔یہ نظام جنین کو مناسب درجہ حرارت، آکسیجن، غذائیت اور حرکت کی سہولت فراہم کرتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے ایک قدرتی رحم میں ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی ابتدائی طور پر جانوروں کے ایمبریوز پر کامیابی سے آزمائی جا چکی ہے، اور اگر تمام حفاظتی و اخلاقی مراحل مکمل ہو گئے تو 2026 تک انسانی سطح پر تجربات ممکن ہوں گے۔
🧠ممکنہ فوائد
ماہرین کے مطابق، مصنوعی رحم ان خواتین کے لیے امید کی نئی کرن ہو سکتا ہے جو طبی وجوہات کی بنا پر قدرتی حمل نہیں ٹھہرا سکتیں۔اس کے علاوہ یہ نظام قبل از وقت پیدائش (Premature Birth) کے خطرات کو کم کر سکتا ہے، اور طبی تحقیق کے شعبے میں انقلابی کردار ادا کرے گا۔
⚠️اخلاقی اور سماجی خدشات
اس ٹیکنالوجی نے دنیا بھر میں اخلاقی، مذہبی اور سماجی مباحث کو بھی جنم دیا ہے۔کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر انسان مصنوعی رحم کے ذریعے پیدا ہونے لگے تو ماں اور بچے کے قدرتی رشتے کی نوعیت تبدیل ہو سکتی ہے، جو معاشرتی ڈھانچے پر گہرے اثرات ڈالے گی۔
🌍مستقبل کی سمت
چینی ماہرین کا مؤقف ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو احتیاط، قانون سازی اور اخلاقی رہنمائی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا تاکہ انسانیت کو اس کے مثبت فوائد حاصل ہوں۔اگر منصوبہ کامیاب ہوتا ہے تو 2026 وہ سال ہو سکتا ہے جب انسان پہلی بار مصنوعی رحم سے پیدا ہونے والے بچے کو دنیا میں خوش آمدید کہے گا.ایک ایسا لمحہ جو سائنس، اخلاقیات اور انسانیت کے تصور کو نئی تعریف دے سکتا ہے۔



