آزاد کشمیر میں نئی حکومت کا فارمولا طے

پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں نمبرز پورے کرلئے

لاہور ( جانو ڈاٹ پی کے سپیشل )آزاد جموں کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاکر نئی حکومت کے قیام کا فارمولا بھی طے کر لیا گیا ہے،

فارمولا کے مطابق نئے وزیراعظم کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہوگا اور اتحادی حکومت میں مسلم لیگ ن کی شمولیت کے کم امکانات ہیں۔ آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج اور بعد میں وفاقی حکومت کی قائم کمیٹی کے ساتھ طے پائے گئے معاملات میں ایک وعدہ چودھری انوارالحق کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹنانے کا بھی تھا۔

مسلم لیگ ن آزاد کشمیر نے اس کھیل سے باہر رہتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کا ساتھ نہ دینے اور حکومت سازی کا حصہ بھی نہ بننے کا فیصلہ کیا۔تاہم گذشتہ روز پیپلز پارٹی کے اعلی سطح کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد لانے کا حتمی فیصلہ کیا گیا جس کے بعد ازاں صدر زرداری نے بھی منظوری دے دی ۔ صدر زرداری اس ضمن میں اپنی اتحادی جماعت مسلم لیگ نون کو اعتماد میں لینے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف کو ٹیلیفون کیا اور انہیں آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے متعلق اپنے فیصلے سے آگاہ کیا ۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے صدر زرداری سے آزاد کشمیر کی قیادت سے مشاورت تک کی مہلت چاہی،تاہم صدر زرداری نے انہیں کہا کہ پیپلز پارٹی فیصلہ کر چکی ہے کہ چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاکر اپنا وزیراعظم منتخب کروایا جائے گا۔انہوں نے وزیراعظم سے کہا کہ پیپلز پارٹی کا نمبر پورا ہے اگر مسلم لیگ ن بھی ساتھ دے تو زیادہ بہتر طریقے سے حکومت سازی ہو جائے گی۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی جو بطور جماعت اس وقت آزاد کشمیر میں 17ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے اور پہلے نمبر پر تحریک انصاف کا منحرف گروپ ہے جن کے پاس 20ایم ایل ایز کی اکثریت ہے، مسلم لیگ ن 9ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، 53ارکان کے قانون ساز اسیمبلی کے ایوان میں 4ارکان تحریک انصاف کے ہیں اور ایک رکن آزاد جموں کشمیر مسلم کانفرنس اور ایک جموں کشمیر پیپلز پارٹی بھی ہے۔

سادہ اکثریت کیلئے پیپلز پارٹی کو ستائیس ارکان کی حمایت درکار ہے۔ اگر مسلم لیگ ن نے ساتھ دیا تو پیپلز پارٹی کو صرف ایک ووٹ مزید چاہئے مگر اگر مسلم لیگ ن نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ نہ بدلا تو پیپلز پارٹی کو دس ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کے منحرف ارکان اور چھوٹی جماعتوں سے پیپلز پارٹی نے یہ حمایت حاصل کر لی ہوئئ ہے اس وجہ سے صدر زرداری نے اتنے اعتماد کے ساتھ وزیراعظم کو حکومت سازی میں شامل ہونے کی پیشکش کی اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ اگر ن لیگ شامل نہ بھی ہو تب بھی پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد کامیاب کر کے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر مسلم لیگ ن نے آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہ دیا تو اس کا وفاق میں اتحاد پر منفی اثر پڑے گا اور مسلم لیگ ن سے اتحاد ختم کرنے کے حامی پیپلز پارٹی کے قائدین کو اپنی بات منوانے کا جواز مل جائے گا ۔

مزید خبریں

Back to top button