فرانسیسی خاتونِ اول کو ہراساں کرنے کے الزام میں 10 افراد کا ٹرائل

پیرس (مانیٹرنگ ڈیسک) فرانس کی خاتونِ اول بریجیت میکرون کے خلاف سوشل میڈیا پر جنسی نوعیت کی جھوٹی مہم چلانے کے الزام میں 10 افراد پیرس کی عدالت میں پیش کر دیئے گئے۔
ان افراد پر الزام ہے کہ وہ برسوں تک ایک بے بنیاد افواہ کو پھیلاتے رہے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ بریجیت میکرون پیدائش کے وقت مرد تھیں، یہ مقدمہ ایسے وقت میں شروع ہوا ہے جب بریجیت میکرون اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے جولائی کے آخر میں امریکہ میں ایک ہتکِ عزت کا مقدمہ بھی دائر کیا ہے۔
فرانس کے صدر اور ان کی اہلیہ نے امریکا کی عدالت میں امریکی دائیں بازو کی میڈیا شخصیات کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے یہ الزام پھیلایا تھا۔
پراسیکیوشن کے مطابق 8 مردوں اور 2 خواتین پر مشتمل ملزمان کی عمریں 41 سے 60 سال کے درمیان ہیں، اگر جرم ثابت ہوا تو انہیں 2 سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ملزمان نے آن لائن پلیٹ فارمز پر بریجیت میکرون کے جنس اور ازدواجی تعلقات کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کیے، کچھ نے ان کے شوہر سے عمر کے فرق کو غیر اخلاقی تعلق سے تعبیر کیا۔
یہ افواہیں 2017 میں میکرون کے انتخاب کے فوراً بعد ابھریں اور دائیں بازو اور سازشی نظریات کے حامی حلقوں نے انہیں مزید ہوا دی، ملزمان میں ایک تشہیر ساز اوریلیئن پوئر سون-اٹلین بھی شامل ہے، جو سوشل میڈیا پر زوی ساگن کے نام سے سرگرم ہے۔
ایک اور ملزمہ ڈیلفین جے ہے جو خود کو روحانی پیشوا کہتی ہیں، اس نے 2021 میں اپنے یوٹیوب چینل پر 4 گھنٹے کا انٹرویو نشر کیا جس میں بریجیت میکرون کے بارے میں یہی دعویٰ دہرایا گیا، بریجیت میکرون نے 2024 میں ان کے خلاف مقدمہ جیتا تھا، تاہم بعد میں یہ فیصلہ اپیل میں کالعدم قرار دیا گیا، معاملہ اب فرانس کی اعلیٰ ترین عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔
صدر میکرون اور خاتونِ اول نے جولائی میں امریکی قدامت پسند پوڈکاسٹر کینڈیس اووینز کے خلاف بھی مقدمہ دائر کیا، جنہوں نے Becoming Brigitte کے عنوان سے ایک ویڈیو سیریز بنائی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فرانسیسی خاتون اول دراصل مرد تھیں۔
فرانسیسی جوڑے کے وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت میں سائنسی شواہد اور تصاویر پیش کی جائیں گی تاکہ ثابت ہو سکے کہ بریجیت میکرون کے خلاف تمام دعوے جھوٹے ہیں۔
پراسیکیوشن کے مطابق پیرس میں زیرِ سماعت مقدمے کے کئی ملزمان نے انہی ویڈیوز اور پوسٹس کو شیئر کیا تھا، ایک شخص نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ دو ہزار افراد میکرون کے آبائی شہر آمیاں میں گھر گھر جا کر بریجیت معاملے کی حقیقت جانچنے کے لیے تیار ہیں۔



