سائبر کرائم کس بلا کا نام ہے؟ہر دوسرا پاکستانی ڈیجیٹل فراڈ کا شکار
سائبر کرائم سے بچنے کے 10طریقے

سائبر کرائم سے بچنے کے 10طریقے
لاہور(سپیشل رپورٹ:جانو ڈاٹ پی کے )آخر یہ سائبر کرائم ہے کیا۔یہ کس بلا کا نام ہے،آخر کس طرح سائبر کرائم کے ذریعےہمیں لوٹا جا رہا ہے،کتنے پاکستانی ہیں جو ہر روز سائبر کرائم کا شکار ہو رہے ہیں،یہ سب بتائیں گے ہم آپ کو آج کی اس تحقیقات رپورٹ میں ۔سائبر کرائم سے مراد وہ تمام جرائم ہیں جو انٹرنیٹ، کمپیوٹر، موبائل فون، یا کسی بھی ڈیجیٹل نظام کے ذریعے کیے جائیں۔یعنی اگر کوئی شخص ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کر کے کسی کو نقصان پہنچائے، فراڈ کرے، یا معلومات چرا لے ۔ تو یہ سائبر کرائم کہلاتا ہے۔جب کوئی شخص کمپیوٹر یا انٹرنیٹ کے ذریعے غیر قانونی کام کرتا ہے، تو وہ سائبر کرائم کر رہا ہوتا ہے۔کسی کا اکاؤنٹ یا موبائل ہیک کرنا،جعلی ای میل یا لنک کے ذریعے معلومات چرانا،کسی کی تصاویر یا ویڈیوز لیک کر کے بلیک میل کرنا،بینک اکاؤنٹ سے آن لائن پیسے چوری کرنا،جھوٹی خبریں یا نفرت انگیز مواد پھیلانا،یہ سب سائبر کرائم کی اقسام ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ سائبر کرائم کیوں تیزی کیساتھ بڑھ رہا ہے ؟،آئیے اس کا جواب تلاش کرتے ہیں۔پہلی وجہ یہ ہے کہ انٹرنیٹ اور موبائل استعمال کرنے والے لوگوں کی تعداد بہت بڑھ گئی ہے۔دوسری وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر لوگ آن لائن سکیورٹی کے بارے میں نہیں جانتے۔تیسری وجہ یہ ہے کہ جدید ہیکنگ ٹولز اور سافٹ ویئر عام ہو چکے ہیں۔چوتھی وجہ یہ بھی ہے کہ قانون پر عملدرآمد ابھی کمزور ہے۔
پاکستان میں سائبر کرائی کی ویسے تو کئی اقسام ہیں لیکن چند ایک آپ کے سامنے رکھتے ہیں،بینک فراڈ،سوشل میڈیا بلیک میلنگ،جعلی ویب سائٹس اور ای میلز،نفرت انگیز یا جھوٹی خبریں پھیلانا۔یہ سب سائبر کرائم کی اقسام ہیں۔ گزشتہ چند مہینوں میں متعدد واقعات نے سکیورٹی اداروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔پ
پنجاب پولیس، پی ٹی اے، اور تعلیمی اداروں کے ڈیٹا بیس ہیک کیے گئے۔کئی سیاستدانوں اور صحافیوں کے موبائل فون ہیک کر کے ذاتی معلومات عام کی گئیں۔بینک صارفین کے اکاؤنٹس سے لاکھوں روپے غائب ہونے کے کیسز رپورٹ ہوئے۔دوستو حیران کن طور پر پاکستان میں 2025کے دوران سائبر جرائم میں 35 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس میں وٹس ایپ ہیکنگ کے کیسز بھی نمایاں طور پر بڑھے ہیں۔
پاکستان میں لوگ اب بھی ہیکرز کو واٹس ایپ پر موصول ہونے والے ون ٹائم پاسورڈ شیئر کر دیتے ہیں
پاکستان میں لوگ اب بھی ہیکرز کو واٹس ایپ پر موصول ہونے والے ون ٹائم پاسورڈ شیئر کر دیتے ہیں، جس سے وہ خود ہی اپنے اکاؤنٹس ہیک کروانے کا راستہ کھول دیتے ہیں۔زیادہ تر سائبر جرائم کا آغاز جنوبی پنجاب سے ہو رہا ہے، کچھ کیسز ملک سے باہر کے نیٹ ورکس سے بھی جڑے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق ہر دوسرا پاکستانی ڈیجیٹل فراڈ کا شکار ہےاور ہر پانچواں شہری متعدد بار آن لائن فراڈ کا سامنا کر چکا ہے۔ایف آئی اے کی سالانہ انتظامی رپورٹ 2024کے مطابق 73ہزار سے زائد شکایات درج ہوئیں لیکن ان میں سے صرف ایک ہزار 4کیس ہی حل ہو سکے ، تقریباً آدھی شکایات مالی فراڈز سے متعلق تھیں۔دلچسپ امر یہ ہے کہ پاکستان کا عالمی سائبر سکیورٹی انڈیکس میں درجہ بڑھ گیا ہے ،پاکستان دو ہزار اکیس میں نواسی ویں نمبر پر تھا لیکن اب پاکستان چھیالیسویں نمبر پر آگیا ہے،
رواں سال میں صرف کراچی سے اب تک 29ہزار سے زائد شکایات موصول ہو چکی ہیں
ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق رواں سال میں صرف کراچی سے اب تک 29ہزار سے زائد شکایات موصول ہو چکی ہیں، جن میں مالی جرائم، ہراسانی اور فحاشی سے متعلق کیسز شامل ہیں۔یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال کرتے ہوئے جعلی آوازیں تیار کی جا رہی ہیں جو کمپنیوں کے افسران یا قریبی رشتہ داروں کی آواز سے مشابہ ہوتی ہیں۔
یہ سکیمز اکثر ہنگامی صورتحال کا بہانہ بناتی ہیں، جیسے فوری پیسوں کی ضرورت یا انعام جیتنے کا جھانسہ دے کر لوگوں کو دھوکا دیتی ہیں۔ مضبوط پاس ورڈز استعمال کریں،ہمیشہ کمپلیکس پاس ورڈ بنائیں جو حروف، اعداد اور سپیشل کریکٹرز پر مشتمل ہوں۔ایک ہی پاس ورڈ کو مختلف اکاؤنٹس میں استعمال نہ کریں۔اپنی شناختی معلومات یعنی آئی ڈی ،بینک اکاؤنٹ ،کریڈٹ کارڈ نمبر کبھی بھی آن لائن شیئر نہ کریں۔ مشکوک لنکس اور ای میلز سے محتاط رہیں،کسی بھی نامعلوم ای میل یا لنک پر کلک کرنے سے گریز کریں۔فشنگ ای میلز اور جعلی ویب سائٹس سے ہمیشہ محتاط رہیں۔سافٹ ویئر اور اینٹی وائرس اپڈیٹ رکھیں،کمپیوٹر اور موبائل کا سافٹ ویئر ہمیشہ اپ ڈیٹ رکھیں تاکہ نئے وائرس اور ہیکنگ ٹولز سے محفوظ رہیں۔
🔹 1. مضبوط پاس ورڈز استعمال کریں
ہمیشہ کمپلیکس پاس ورڈ بنائیں جو حروف، اعداد اور اسپیشل کریکٹرز پر مشتمل ہوں۔
ایک ہی پاس ورڈ کو مختلف اکاؤنٹس میں استعمال نہ کریں۔
دو مرحلوں والی تصدیق (Two-Factor Authentication) استعمال کریں۔
🔹 2. ذاتی معلومات کا تحفظ
اپنی شناختی معلومات (ID, بینک اکاؤنٹ، کریڈٹ کارڈ نمبر) کبھی بھی آن لائن شیئر نہ کریں۔
سوشل میڈیا پر ذاتی معلومات، ایڈریس یا فون نمبر کو عوامی نہ کریں۔
🔹 3. مشکوک لنکس اور ای میلز سے محتاط رہیں
کسی بھی نامعلوم ای میل یا لنک پر کلک کرنے سے گریز کریں۔
فشنگ (Phishing) ای میلز اور جعلی ویب سائٹس سے ہمیشہ محتاط رہیں۔
🔹 4. سافٹ ویئر اور اینٹی وائرس اپڈیٹ رکھیں
کمپیوٹر اور موبائل کا سافٹ ویئر ہمیشہ اپ ڈیٹ رکھیں تاکہ نئے وائرس اور ہیکنگ ٹولز سے محفوظ رہیں۔
اینٹی وائرس یا اینٹی میلویئر انسٹال کریں۔
🔹 5. آن لائن لین دین میں احتیاط
صرف مصدقہ ویب سائٹس سے آن لائن خریداری یا بینکنگ کریں۔
بینک اور کریڈٹ کارڈ کی معلومات کبھی ای میل یا فون پر نہ دیں۔
🔹 6. سوشل میڈیا اور چیٹ ایپس میں احتیاط
غیر معروف افراد سے فرینڈ ریکویسٹ قبول نہ کریں۔
حساس تصاویر یا ویڈیوز کبھی شیئر نہ کریں۔
پرائیویسی سیٹنگز کو ہمیشہ مضبوط رکھیں۔



