پاک فوج غزہ جائے گی، پاکستان غزہ میں امن و بحالی کے لیے عالمی فورس کا حصہ بننے پر آمادہ

اسلام آباد(جانوڈاٹ پی کے) بین الاقوامی استحکام فورس میں پاکستان کی ممکنہ شمولیت کے حوالے سے مختلف سطحوں پر غور جاری ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان کا مؤقف ہمیشہ سے اس اصول پر مبنی رہا ہے کہ عالمی امن، انصاف اور انسانی تحفظ کے لیے ہر ممکن کردار ادا کیا جائے، بالخصوص ایسے مواقع پر جہاں مظلوم اقوام کو مدد درکار ہو۔
مقامی نیوز ویب سائٹ کے مطابق سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ اور فلسطین کے عوام کے تحفظ اور بحالی کے لیے کسی بین الاقوامی طور پر منظور شدہ فورس کی تشکیل ایک ناگزیر ضرورت بن چکی ہے۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ مظلوموں کی عملی مدد اور ان کے تحفظ سے بڑھ کر کوئی خدمتِ انسانیت نہیں۔ اگر ایسی فورس جلد تشکیل پاتی ہے تو اس میں ان ممالک کو شامل ہونا چاہیے جن کے دل فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی اور اخوت کے جذبے سے لبریز ہوں۔
پاکستان ماضی میں بھی فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی فورمز پر صفِ اول میں رہا ہے خواہ وہ اقوامِ متحدہ، او آئی سی، عالمی عدالتِ انصاف، یا غزہ امن منصوبے سے متعلق مذاکرات ہوں۔ پاکستان ان 8 مسلم ممالک میں شامل ہے جنہوں نے غزہ امن منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے نسل کشی کے خاتمے اور 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی 2 ریاستی حل کی توثیق کی تھی۔
اس منصوبے کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ غزہ میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے قابض افواج کے بجائے کسی غیر جانبدار اور مؤثر بین الاقوامی فورس کو تعینات کیا جائے تاکہ خطے میں دیرپا استحکام ممکن بنایا جا سکے۔
پاکستان گزشتہ 7 دہائیوں سے اقوامِ متحدہ کے امن مشنز میں فعال شرکت کے ذریعے عالمی امن و سلامتی کے لیے نمایاں خدمات انجام دیتا آرہا ہے اور ہمیشہ ایک ذمہ دار، پرامن اور اصولی ریاست کے طور پر اپنا کردار ادا کیا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اگر پاکستان دیگر مسلم ممالک کے ساتھ مل کر ایسی فورس کا حصہ بنتا ہے جو غزہ میں امن و استحکام، انسانی امداد اور تعمیرِ نو کے اقدامات میں عملی کردار ادا کرے، تو یہ نہ صرف ایک اعزاز بلکہ ایک مقدس قومی و انسانی فریضہ ہوگا۔
پاکستان اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے اور 2 ریاستی حل کے سوا کسی متبادل پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پاکستان ایک ایسی آزاد، خودمختار اور قابلِ بقا ریاستِ فلسطین کا حامی ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔



