پہلے دن اندازہ ہوگیا تھا کہ مذاکرات کا اختیار کابل حکومت کے پاس نہیں ہے، خواجہ آصف

اسلام آباد(جانوڈاٹ پی کے)وزیر دفاع  خواجہ  آصف  نےکہا ہےکہ  پہلے دن اندازہ  ہوگیا  تھا کہ مذاکرات کا  اختیار کابل حکومت کے  پاس نہیں ہے، کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے انہوں نے بھارت کی پراکسی جنگ شروع کی ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام گفتگو کرتے ہوئے افغان طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے خواجہ آصف نے بتایا کہ  جب معاہدے کے قریب پہنچتے تو  ان کے کابل  سے رابطےکے بعد تعطل آجاتا، پانچ چھ بارمعاہدہ ہوا ، جب وہ کابل فون پررابطےکرتے  پھر آکرلاچاری کا  اظہارکرتے۔

خواجہ  آصف کا کہنا تھا کہ  مجھے افغان مذاکراتی وفد  سے  ہمدردی ہے، وفد نےکافی محنت کی، کابل میں بیٹھے جو تار کھینچ  رہے تھے ان کا پتلی تماشا دہلی سے کنٹرول ہو رہا تھا۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ  طالبان کا پورے افغانستان پر کنٹرول نہیں ہے، ایک گروپ کی زبانی یقین دہانیوں پر ہم کتنا بھروسہ کرسکتے ہیں، جب سے افغان طالبان حکومت میں آئے ہیں ہمارے بچے شہید ہو رہے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے انہوں نے بھارت کی پراکسی جنگ شروع کی ہے، پاکستان سے جنگ میں بھارت نے جو ہزیمت اٹھائی ہے  اب کابل کے ذریعے تلافی کی کوشش میں ہے، اسلام آباد کی طرف کسی نے نظر  بھی اٹھائی تو ہم آنکھیں نکال دیں گے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ  ماضی میں بھی جنہوں نے طالبان کی حمایت کی ان پر مقدمہ  چلنا چاہیے، چاہے وہ  دنیا میں ہوں یا نہ ہوں ان کو  سزا ملنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی منتخب حکومت ہے ہمیں ان کا احترام ہے، ہم پورا ہفتہ افغان طالبان سے مذاکرات کرچکے ہیں، کوئی سمجھتا ہےکہ ہم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کریں تو ایسا نہیں ہوگا، ہم نے بہت شفاف مذاکرات کیے ،صوبائی مفادات پر کوئی حرف نہیں آنے دیا۔

غزہ میں فوج بھیجنےکے حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ  فلسطینیوں کی حفاظت کے لیےکردار ادا کرسکیں تو  یہ خوش قسمتی ہوگی، پارلیمنٹ اور  متعلقہ اداروں کو  اعتماد میں لیں گے۔

مزید خبریں

Back to top button