کے پی اسمبلی میں گوجری زبان کو پارلیمانی حیثیت ملنے پر دلچسپ صورتحال، بیشتر ارکان زبان سمجھنے سے قاصر

پشاور(جانوڈاٹ پی کے)خیبرپختونخوا اسمبلی میں گوجری زبان کو پارلیمانی زبان کا درجہ ملنے کے بعد ایوان میں دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی، بیشتر ارکان زبان سمجھنے سے قاصر ہیں۔

منگل کو خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں اس وقت دلچسپ مناظر دیکھنے کو ملے جب مسلم لیگ ن کی رکن سیدہ سونیا حسین نے گوجری زبان میں تقریر شروع کی۔

ان کی تقریر کے دوران بیشتر ارکان ایک دوسرے سے معنی پوچھتے رہے اور ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا او چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں۔

سیدہ سونیا حسین نے کہا کہ اگر ایوان میں کسی کو گوجری سمجھ نہیں آرہی تو پھر ہم کس طرف جائیں؟

اس پر پینل آف چیئرمین محمد ادریس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ آپ گوجری میں بولتی رہیں، کوئی جواب نہیں دے گا، ہمیں خود بھی سمجھ نہیں آرہی کہ آپ نے کیا کہا، اس پر شکریہ ادا کریں یا نہیں! ان کے جواب پر ایوان زوردار قہقہوں سے گونج اٹھا۔

رکن اسمبلی نذیر عباسی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں مختلف زبانوں کے اضافے کی تجویز پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا تاکہ یہ اسمبلی ایک لسانی گلدستے کی علامت بن سکے۔

ایم پی اے شاہ جہان نے کہا کہ آج میرے والد سردار یوسف کا دیرینہ خواب پورا ہوا ہے، گوجری زبان صدیوں پرانی ہے اور برصغیر کی بڑی زبانوں میں شمار ہوتی ہے۔

اسی دوران رکن اسمبلی سردار ریاض نے شکوہ کیا کہ ہم نے گوجری کے ساتھ کوہستانی زبان کو بھی پارلیمانی زبان کا درجہ دینے کی قرارداد جمع کرائی تھی لیکن بدقسمتی سے کوہستانی زبان کو تاحال تسلیم نہیں کیا گیا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم پاکستانی نہیں؟ایوان میں مجموعی طور پر گوجری زبان کے فروغ کے فیصلے کو تاریخی اور ثقافتی ہم آہنگی کی علامت قرار دیا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا اسمبلی نے گوجری زبان کو پارلیمانی زبان قرار دینے کی منظوری دی  تھی ۔

مزید خبریں

Back to top button