مودی نے ٹرمپ کیساتھ ملاقات سے بچنے کیلئے آسیان سمٹ میں شرکت نہیں کی، بلومبرگ

واشنگٹن(جانوڈاٹ پی کے)امریکی جریدے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے  ملائیشیا میں ہونے والے آسیان سمٹ میں شرکت سے اس لیے گریز کیا تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور پاکستان سے متعلق ممکنہ گفتگو سے بچا جا سکے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام کو اندیشہ تھا کہ صدر ٹرمپ ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرا سکتے ہیں کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالثی کی تھی۔

مئی میں پاکستان کے ساتھ تنازع کے بعد سے بھارت اور امریکا کے تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے، اگست میں صدر ٹرمپ نے بھارتی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیا تھا جس کی ایک وجہ روسی تیل کی خریداری بھی تھی۔

بلومبرگ کے مطابق مودی کی ٹیم کا خیال تھا کہ ملائیشیا میں ٹرمپ سے ممکنہ دوطرفہ ملاقات سے کوئی واضح فائدہ حاصل نہیں ہوگا، ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان گزشتہ ہفتے ہونے والی فون کال بھی بھارتی حکومت کی توقعات پر پوری نہیں اتری۔

کوالالمپور میں ہونے والے آسیان سربراہی اجلاس سے مودی کی غیرحاضری غیر معمولی قرار دی جا رہی ہے، 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بھارتی وزیراعظم مودی نے سوائے 2022 کے تمام اجلاسوں میں شرکت کی ہے جبکہ  2020 اور 2021 کے اجلاس کورونا کے باعث ورچوئل انداز میں منعقد کیے گئے تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی کا اس بار اجلاس میں شرکت نہ کرنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ براہ راست رابطے سے گریزاں ہیں کیونکہ امریکی صدر کے غیر متوقع بیانات ماضی میں یوکرینی صدر  ولادیمیر زیلنسکی اور جنوبی افریقا کے سیرل راما فوسا جیسے رہنماؤں کے لیے شرمندگی کا باعث بن چکے ہیں۔

مودی نے اتوار کو آسیان اجلاس سے ورچوئل خطاب کیا جبکہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پیر کے روز کوالالمپور میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات پر گفتگو ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم مودی اگلے ماہ جوہانسبرگ میں ہونے والے جی-20 سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے جہاں ان کی دیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقات متوقع ہے۔ ذرائع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ اگر تجارتی مذاکرات میں پیش رفت ہوئی تو آنے والے مہینوں میں مودی اور ٹرمپ کی ملاقات بھی ممکن ہے۔

مزید خبریں

Back to top button