پاک افغان مذاکرات کے پیچھے!ترک انٹیلی جنس سربراہ ابراہیم قالن کون ہیں؟

دھیمہ مزاج ،نپا تُلا انداز

لاہور(جانو ڈاٹ پی کے)پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے دوران ایک چہرہ سامنے آیا ہے جو دونوں ممالک کو قریب لانے کیلئے پیش پیش ہے ۔آئیے جانتے ہیں اس ویڈیو میں کہ وہ کون  ہیں ۔ رواں ماہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان 19 اکتوبر کو قطر میں مذاکرات ہوئے جس کے بعد ایک معاہدہ طے پایا۔دوحہ میں ہونے والے معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ترکی کے شہر استنبول میں ہوا،پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیز فائر اور پھر معاہدے میں قطر اور ترکی نے ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔ابراہیم قالنترک خفیہ ایجنسی کے سربراہ ابراہیم قالن کا نام بھی سامنے آ یا  ہے اور وہ مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔19 اکتوبر کو پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف اور افغان ہم منصب ملا یعقوب کی جاری تصاویر میں بھی ابراہیم قالن کو دیکھا جا سکتا ہے۔ترکی کی خفیہ ایجنسی قومی انٹیلی جنس آرگنائزیشن  یعنی ایم آئی ٹی نے قطر میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ابراہیم قالن ترکی کی انٹیلیجنس ایجنسی ایم آئی ٹی کے سربراہ ہیں۔یہ ابراہیم قالن ہی تھے جنہوں نے یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کی تھی کہ پاکستان اور طالبان کے وفود ہاتھ ملائے بغیر نہ جائیں۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے قریبی حلقوں میں شمار کیے جانے والے ابراہم قالن1971میں استنبول میں پیدا ہوئے۔انھوں نے انیس سو بانوے میں استنول یونیورسٹی کے تاریخ کے شعبہ سے گریجویشن مکمل کی اور1994میں ملائیشیا کی انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی سے ماسٹرز کیا۔انھوں  نے 2002میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے ڈکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔2005میں انھوں نے ترک حکومت سے منسلک سیتا فاؤنڈیشن نامی ایک تھنک ٹینک کی بنیاد رکھی۔انھیں2014میں صدر طیب ارگان کا صدارتی ترجمان مقرر کیا گیا جس کے بعد وہ خارجہ پالیسی پر ترک صدر کے مشیروں میں سے ایک بن گئے۔

صدر طیب اردگان کے دیرینہ ساتھی،قالن کئی سال سے ترکی کی خارجہ پالیسی میں کردار ادا کرتے آئے ہیں، وہ ترکی میں اپنے دھیمے مزاج اور نپے تلے انداز کے لیے جانے جاتے ہیں۔دوہزار پندرہ میں ترکی اورروس کے درمیان پیدا ہونے والے بحران کے دوران انہوں نے خصوصی ایلچی کے طور پر خدمات سر انجام دیں جبکہ دوہزار سترہ کے قطر اور متحدہ عرب امارات کے مابین تنازع میں بھی بطور ثالث کردار ادا کیا۔کئی لوگوں کا خیال تھا کہ دوہزار تئیس میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ترک صدر طیب اردگان انہیں وزیر خارجہ مقرر کریں گے لیکن انہیں حقان فدان کی جگہ ایم آئی ٹی کا سربراہ مقرر کر دیا گیا۔ شام میں سابق صدر بشارالاسد کی معزولی کے بعد ابراہیم قالن دمشق پہنچنے والے پہلے سینئر ترک اہلکار تھے۔Turkish spymaster meets Syria's new leader in cooperation push | Daily Sabah

ان کی دمشق کی امیہ مسجد میں دعا مانگتے ہوئے تصویر بھی وائرل ہوئی تھی۔رواں سال ستمبرمیں انہوں نے شام کے دارالحکومت دمشق میں شام کے عبوری صدر احمد الشراع سے بھی ملاقات کی ہے۔ستمبر میں ہی ترک صدر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے بعد جاری ہونے والی تصاویر میں بھی انھیں دیکھا جا سکتا ہے۔رواں ماہ کے اوائل میں حماس اور اسرائیل کے درمیان شرم الشیخ میں مذاکرات کے دوران وہ ایک بار پھر سامنے آئے۔ مذاکرات کے دوران انھوں نے معاہدے میں حائل رکاوٹوں دور کرنے میں کردار ادا کیا تھا۔جب غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات تعطل کا شکار ہوئے تو قالن مصر گئے اور اس بات کو یقینی بنایا جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط ہوں، قالن نے اس منصوبے کو دو حصوں میں تقسیم کرنے اور الگ الگ مذاکرات کی تجویز پیش کی۔ بالآخر صدر ٹرمپ کے منصوبے کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔قالن نے غزہ مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا۔قالن ترک صدر طیب اردوان کے سائے کی مانند  ہیں ۔ابراہیم قالن آج صرف ایک انٹیلی جنس سربراہ نہیں بلکہ ایک فکری اور سفارتی قوت کے طور پر ابھر چکے ہیں۔ان کی شخصیت اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ طاقت صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ فہم، صبر، اور حکمت سے حاصل کی جاتی ہے۔

مزید خبریں

Back to top button