دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے اموات کی تعداد میں اضافہ،رپورٹ

نیویارک(جانوڈاٹ پی کے)موسمیاتی تبدیلیوں کی رفتار میں اضافے کے باعث دنیا بھر میں فضائی آلودگی اور حرارت سے اموات کی تعداد بڑھ گئی ہے۔

دی لانیسٹ کاؤنٹ ڈاؤن آن ہیلتھ اینڈ کلائیمٹ چینج میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق 1990 کی دہائی سے اب تک گرم موسم سے ہونے والی اموات کی تعداد 23 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اب ہر سال اوسطاً 5 لاکھ 46 ہزار افراد گرم موسم کے باعث ہلاک ہو رہے ہیں۔

اسی طرح صرف 2024 میں ریکارڈ ایک لاکھ 54 ہزار ہلاکتیں جنگلات میں لگنے والی آگ سے پھیلنے والی فضائی آلودگی کے باعث ہوئیں۔

محققین نے بتایا کہ خام ایندھن جیسے پٹرول اور کوئلے کو جلانے سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی سے ہر سال 25 لاکھ اموات ہوتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اموات میں اضافہ اس وقت ہوا ہے جب امریکا سمیت کچھ ممالک کی جانب سے موسمیاتی وعدوں پر یوٹرن لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ دنیا کے ہر کونے میں موسمیاتی تبدیلیوں سے انسانی صحت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محقین کے مطابق زندگیوں اور روزگار کو پہنچنے والے نقصان کا سلسلہ اس وقت تک بڑھتا جائے گا جب تک ہم خام ایندھن کے استعمال کو ختم نہیں کر دیتے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2024 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال تھا جس کے دوران دنیا بھر کے ہر فرد کو اوسطاً صحت کے لیے نقصان دہ اضافی 16 گرم ترین دنوں کا سامنا ہوا اور ایسا موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہوا۔

رپورٹ کے مطابق خشک سالی اور گرم موسم کا مطلب یہ بھی ہے کہ بھوک کے شکار افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا کیونکہ فصلوں کی کاشت مشکل ہو رہی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ 1981 سے 2010 کے مقابلے میں 2023 میں 12 کروڑ 30 لاکھ زائد افراد کو معتدل یا شدید خوراک کی قلت کا سامنا ہوا۔

ان سب کے باوجود خام ایندھن کی پیداوار میں توسیع کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کی 100 بڑی تیل و گیس کمپنیوں کی جانب سے مارچ 2025 میں مجوزہ پروڈکشن میں اضافہ کیا گیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے خام ایندھن پر انحصار جاری رکھا تو صحت کے نظام، کولنگ انفرا اسٹرکچر اور آفات کے خلاف ردعمل کی گنجائش سب متاثر ہوں گے جس سے دنیا کے 8 ارب افراد کی زندگیوں کو مزید خطرات لاحق ہو جائیں گے۔

مزید خبریں

Back to top button