خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا خطرہ،شیر افضل مروت نےخطرناک ٹویٹ کردی

لاہور(جانوڈاٹ پی کے)پی ٹی آئی کے سابق رہنما شیر افضل مروت نے خیبر پختونخوا میں کابینہ کی تشکیل نہ ہونے پر خدشات کا اظہار کیا ہے ۔شیر افضل مروت نے آئین کی روح سے کے پی کے میں گورنر راج کے خطرات سے بھی آگاہ کیا ہے۔انہوں نے لکھا آئینِ پاکستان صوبائی خودمختاری اور پارلیمانی جمہوریت کو اس اصول پر استوار کرتا ہے کہ حکومت صرف وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب سے مکمل نہیں ہوتی۔ آئین کے تحت صوبائی کابینہ حکمرانی کا مرکزی ادارہ ہے۔ پالیسی سازی، انتظامی فیصلوں اور محکماتی اختیارات کے استعمال کو آئینی حیثیت اسی وقت ملتی ہے جب یہ اجتماعی طور پر کابینہ کے ذریعے انجام پائیں۔
سپریم کورٹ نے Mustafa Impex Case (PLD 2016 SC 808) میں واضح اور غیر مبہم اصول قائم کیا کہ ریاستی و انتظامی اختیارات فردِ واحد استعمال نہیں کر سکتا۔ حتیٰ کہ وزیرِ اعظم تک کابینہ کی منظوری کے بغیر اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔ یہ اصول صوبوں پر بھی مکمل طور پر لاگو ہوتا ہے۔ اس نظیر کے بعد یہ آئینی حقیقت ناقابل انکار ہے کہ اگر وزیرِ اعلیٰ اکیلے حکومتی اختیارات استعمال کر رہے ہوں تو وہ آئین سے انحراف ہو گا اور حکومتی افعال آئینی جواز سے محروم تصور ہوں گے۔
موجودہ خیبر پختونخوا کی صورتحال میں کابینہ کی عدم تشکیل سے آئینی خلا پیدا ہو چکا ہے۔انہوں نے لکھا انتظامی فیصلوں، بجٹ کے امور، محکماتی سرگرمیوں اور حکمرانی کے تمام عمل کو آئینی اختیار فراہم کرنے کے لیے کابینہ کا قیام ناگزیر ہے۔ اگر حکومتی ڈھانچہ صرف وزیرِ اعلیٰ تک محدود رہے تو یہ سوال شدت سے پیدا ہو جاتا ہے کہ کیا صوبے میں حکومت آئینی طور پر فعال ہے؟.آئین کا آرٹیکل 234 صدرِ پاکستان کو اختیار دیتا ہے کہ اگر گورنر کی رپورٹ پر یہ امر ثابت ہو جائے کہ صوبہ آئین کے مطابق نہیں چل رہا تو صدر Proclamation جاری کر کے صوبائی اختیارات عارضی طور پر وفاق یا گورنر کے ذریعے استعمال کر سکتا ہے۔ یہ اختیار غیر معمولی ہے اور اسی وقت بروئے کار آتا ہے جب آئینی مشینری عملاً ناکام ہو جائے۔ کابینہ کی مسلسل عدم تشکیل ایسی ہی دلیل پیدا کر سکتی ہے۔مشاورت،سیاسی ترجیح یا کسی زیرحراست قائد کا انتظار غیر قانونی ہے،شیر افضل مروت
اگر تاخیر کا سبب کسی سیاسی ترجیح، مشاورت یا کسی زیرِ حراست قائد کا انتظار ہے تو یہ آئینی نقطہ نظر سے نا قابل قبول ہے۔ ریاستی حکمرانی افراد کی خواہشات کی مرہون منت نہیں ہو سکتی۔
کم از کم چار سے پانچ وزراء پر مشتمل ابتدائی کابینہ فوری طور پر تشکیل دی جائے
محکماتی اختیارات کو باقاعدہ منتقل کر کے گورننس کی آئینی بنیاد واضح کی جائے
بصورتِ دیگر یہ تاخیر صوبے کو ایک سیاسی و آئینی بحران کی طرف دھکیل سکتی ہے، اور وفاقی مداخلت کے دروازے کھل سکتے ہیں۔
ان کا آخر میں کہناتھا آئین کا حکم سادہ اور قطعی ہے حکومت کو آئین کے مطابق چلانا لازم ہے۔فیصلہ اب صوبائی قیادت کے تدبر اور بروقت اقدام کا محتاج ہے۔


