گرین لائن سکیورٹی گارڈز کے احتجاج پر محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کا ردعمل سامنے آگیا

کراچی(جانو ڈاٹ پی کے)محکمہ ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ سندھ کے ترجمان نے کراچی میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر گرین لائن سکیورٹی گارڈز کے احتجاج کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج کرنے والا شخص سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کا ملازم نہیں ہے۔ اس حوالے سے آپریٹنگ کمپنی سے تفصیلی پوچھ گچھ کی جائے گی۔ ترجمان نے بتایا کہ گرین لائن منصوبے کا آپریشن آؤٹ سورس کیا گیا ہےاور اس معاملے پر متعلقہ کمپنی سے رابطہ کر کے جلد از جلد مسئلہ حل کیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت اس واقعے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کے حوالے سے مکمل کارروائی کی جائے گی۔
محکمہ ٹرانسپورٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سہولت کاری معاہدے(Facilitation Agreement)کے طے شدہ شرائط کے مطابق صرف آپریشنز اینڈ مینٹی نینس(O&M)کی نگرانی وفاقی حکومت سے صوبائی حکومت کو منتقل کی گئی ہے۔ یہ منتقلی تین سالہ بی او ٹی (BOT) معاہدے کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ٹھیکیداروں کے ساتھ کیے گئے دیگر تمام معاہدے، جن میں آپریشنز اینڈ مینٹی نینس، سیکیورٹی، آئی ٹی ایس (ITS) اور کرایہ وصولی (Fare Collection) کے معاہدے شامل ہیں، اپنی جگہ برقرار ہیں، اور ان کی تمام تر ذمہ داریاں متعلقہ ٹھیکیداروں پر ہی عائد ہوتی ہیں۔
یہ معاہدے وفاقی حکومت کی جانب سے دس سال کی مدت کے لیے پہلے ہی کیے جا چکے ہیں۔ترجمان نے مزید کہا کہ حالیہ احتجاج اور اس نوعیت کی سرگرمیاں ٹھیکیداروں کی جانب سے کارکردگی کے اشاریوں (KPIs) کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہیں، جو معاہدے کے تقاضوں کے مطابق قابل قبول نہیں۔ صوبائی حکومت قانون اور معاہدے کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے تمام معاملات کو شفاف اور منصفانہ انداز میں نمٹا رہی ہے۔



