ڈیجیٹل آئی ڈی سسٹم نظام انسانی آزادی اور بنیادی حقوق کیلئے سنگین خطرہ،سمبلینا حسن

بدین (نمائندہ جانو ڈاٹ پی کے)پیپلز پارٹی کی ریسرچ اینڈ کوآرڈینیشن کمیٹی کی انچارج اور شہید بینظیر بھٹو کی سابق سیکرٹری سمبلینا حسن نے ڈیجیٹل آئی ڈی سسٹم کے عالمی نفاذ کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام انسانی آزادی اور بنیادی حقوق کیلئے سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔

سمبلینا حسن نے صحافیوں اور سوشل میڈیا ورکرز کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئےگہری تشویش کا اظہار کیا کہ مختلف ممالک میں متعارف کرائے گئے ڈیجیٹل آئی ڈی سسٹمز کو عوامی نگرانی، ڈیٹا کنٹرول اور اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

ڈیجیٹل آئی ڈی کا مقصد سہولت نہیں بلکہ کنٹرول ہے

سمبلینا حسن  نے مزید کہا ڈیجیٹل آئی ڈی کا مقصد سہولت نہیں بلکہ کنٹرول ہے انہوں نے کہا کہ چین جیسے ممالک میں یہ نظام اختلافِ رائے دبانے اور صحافیوں کو خاموش کرانے کیلئے استعمال ہو رہا ہے۔ ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ایک صحافی نے حکومت پر تنقید کی، تو اس کا پورا ڈیجیٹل ڈیٹا ختم کر دیا گیا، نتیجتاً وہ اپنی بنیادی ضروریات اور شناخت دونوں سے محروم ہو گیا۔

سمبلینا حسن نے زور دیا کہ یہ نظام دراصل عالمی ایجنڈا 2030 کا حصہ ہے، جسے عالمی اشرافیہ اور کارپوریٹ طبقہ جدت اور سیکیورٹی کے نام پر آگے بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں اسے امیگریشن مینجمنٹ سسٹم کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جبکہ پاکستان میں اسے انتظامی بہتری کے طور پر دکھایا جا رہا ہے، حالانکہ حقیقت میں یہ رازداری، آزادی اور خودمختاری کے لیے براہِ راست خطرہ ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل میں ڈیجیٹل آئی ڈی موبائل فون میں نصب چِپس یا انسانی جسم میں داخل کردہ ڈیوائسز کی شکل میں بھی ہو سکتی ہے، جو حکومتوں کو شہریوں کی حرکات، خریداری اور بینکنگ کے ذریعے ان کے اخراجات تک کو کنٹرول کرنے کا موقع فراہم کرے گی اگر ہم نے اس نظام کو قبول کر لیا، تو ہم اپنی آزادی کھو بیٹھیں گے۔ جو اس نظام کے تابع ہوں گے، صرف وہی کام کرنے، سفر کرنے یا عوامی خدمات تک رسائی حاصل کرنے کے قابل ہوں گے سمبلینا حسن نے عوام، صحافیوں، سیاست دانوں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ اس نظام کے خطرات پر تحقیق کریں، مزاحمت کریں اور عوامی شعور بیدار کریں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں متحد ہو کر اپنی ان بنیادی آزادیوں کا دفاع کرنا چاہیے جو خدا تعالیٰ نے ہمیں عطا کی ہیں، اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ڈیجیٹل ترقی کے بہانے انسانی حقوق کے خاتمے کو روکنے کے لیے اپنی پارلیمنٹ، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین سے رابطہ کریں۔

مزید خبریں

Back to top button