دنیاکا سب سے طاقتور کتا کونسا؟پاکستان میں اس کتے کی قیمت کیاہے؟حیران کن رپورٹ آگئی

پاکستان میں کونگل کتا کتنے کا ملتا ہے؟

لاہور(سپیشل رپورٹ:حافظ نعمان)دنیا میں سب سے زیادہ طاقت سے دبوچنے والا کتا کونسا ہے،کونسا کتا  کونسی نسل کے ساتھ تعلق رکھتا ہے،کتوں کی خاص نسلیں کون کون سے ممالک میں پائی جاتی ہیں؟۔دنیا کے سب سے طاقتورکتے کی نسل پاکستان کے کونسے شہر میں پائی جاتی ہے۔دلچسپ معلومات سے بھرپور جانو ڈاٹ پی کے کی یہ تحریر پڑھیں۔

کتوں کے دبوچنے کی طاقت (Dog Bites)

کتوں کا دبوچنا ایک ایسا عمل ہے جو عام طور پر دفاع، خوف، یا حملے کی حالت میں ہوتا ہے۔ کتوں کے دبوچنے کی طاقت اور شدت نسل، سائز، تربیت اور حالات کے مطابق مختلف ہو سکتی ہے۔ بعض کتے نرم مزاج کے ہوتے ہیں جبکہ بعض میں جارحانہ رویہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

دبوچنے کی طاقت

کتوں کی دبوچنے کی طاقت کو عام طور پر PSI (Pounds per Square Inch) میں ناپا جاتا ہے۔طاقتور نسلوں جیسے Pit Bull یا Kangal کی بائٹ فورس کافی زیادہ ہوتی ہے، جو کہ نقصان پہنچانے میں موثر ہو سکتی ہے۔ تاہم، صرف طاقت ہی نہیں بلکہ دبوچ کر پکڑے رکھنے کی عادت بھی خطرناک ہوتی ہے۔

دبوچنے کی وجوہات

خوف یا خطرہ محسوس کرنا:جب کتا خود کو یا اپنے علاقے کو خطرے میں محسوس کرتا ہے۔

دفاع: اپنے بچے، خوراک یا مالک کی حفاظت کے لیے۔

کچھ کتوں میں جارحیت: مناسب تربیت نہ ملنے کی وجہ سے۔

چوٹ یا بیماری: درد یا بیماری کی صورت میں کتا جارحانہ ہو سکتا ہے۔

🐕 Pit Bull Terrier کیا ہے؟

Pit Bull ایک اصطلاح ہے جو کئی کتّوں کی ذاتوں (breeds)کیلئے استعمال ہوتی ہے جن کی جسمانی خصوصیات اور نسب Bull اور Terrier کتّوں سے ملتی ہیں۔ “American Pit Bull Terrier” ان میں سب سے معروف ذاتی نسخہ ہے۔

19ویں صدی کی برطانوی آئلز (انگلینڈ، آئرلینڈ) میں bulldog اور terrier کتّوں کے ملاپ سے ان کتّوں کی ابتدا ہوئی۔

جرمن شیفڈ کے کاٹنے کی طاقت

جرمن شیفڈ کے کاٹنے کی طاقت  PSI238  سے291 ہے۔

روٹ ویلر کے کاٹنے کی طاقت

روٹ ویلر کے کاٹنے کی طاقت328 پی ایس آئی ہے۔

کونگل کے کاٹنے کی طاقت

ترکیہ کے کتے کونگل کے کاٹنے کی طاقت 743 پی ایس آئی ہے جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

کونگل کتا (Kangal Dog)ترکیہ کا عظیم محافظ کہلاتا ہے

کونگل کتا ایک قدیم اور مشہور نسل ہے جو بنیادی طور پر ترکی کے صوبہ سیواس کے علاقے کونگل سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ نسل اپنی حفاظت کرنے والی فطرت، وفاداری اور جرات مندی کے لیے دنیا بھر میں جانی جاتی ہے۔ کونگل کتوں کو عموماً مویشیوں کے محافظ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاکہ وہ بھیڑیوں اور دیگر خطرناک جانوروں سے مویشیوں کی حفاظت کر سکیں۔

ظاہری خدوخال

کونگل کتا ایک بڑا اور طاقتور نسل ہے۔ اس کا قد عموماً 74 سے 83 سینٹی میٹر کے درمیان ہوتا ہے اور وزن 50 سے 65 کلوگرام تک ہو سکتا ہے۔ اس کا جسم مضبوط، ہڈیوں والا اور پٹھوں سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس کے بال دو تہہ دار ہوتے ہیں—اندرونی نرم اور گرم رکھنے والے بال، اور بیرونی سخت جو موسمی اثرات سے بچاتے ہیں۔ اس کا رنگ عموماً ہلکا سنہری (فawn) ہوتا ہے جس پر سیاہ ماسک ہوتا ہے، جو اس کی پہچان ہے۔

مزاج اور رویہ

کونگل کتا اپنی وفاداری اور حفاظت کی فطرت کے لیے مشہور ہے۔ یہ نسل اپنے مالک کے خاندان کے ساتھ بہت محبت کرتی ہے اور ان کی حفاظت کو اولین ترجیح دیتی ہے۔ یہ کتّا عام طور پر اجنبیوں سے محتاط رہتا ہے مگر جارحانہ نہیں ہوتا، بشرطیکہ اسے مناسب تربیت اور سوشلائزیشن دی گئی ہو۔ کونگل کتے اپنی خودمختاری اور ذہانت کی وجہ سے اپنی حفاظت کا خود فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

استعمالات

یہ نسل خاص طور پر مویشیوں کی حفاظت کیلئےاستعمال ہوتی ہے۔ ترکی کے دیہی علاقوں میں یہ کتّے بھیڑیوں، جنگلی کتوں اور دیگر شکاری جانوروں سے بھیڑ، بکری اور دیگر مویشیوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ ان کا کام دن رات چوکس رہنا اور خطرے کی صورت میں بروقت ردعمل دینا ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں، بعض ملکوں میں یہ نسل سیکورٹی اور حفاظتی کاموں میں بھی استعمال ہوتی ہے۔

صحت اور دیکھ بھال

کونگل کتے کی عمر عام طور پر11سے15سال کے درمیان ہوتی ہے۔ اس نسل کو روزانہ مناسب ورزش کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ صحت مند اور خوش رہ سکے۔ چونکہ یہ نسل باہر رہنے والی اور سخت موسمی حالات کی عادی ہے، اس لیے اس کی دیکھ بھال میں بالوں کی صفائی اور خاص توجہ دینا ضروری ہے۔ موسمی بال جھڑنے کے دوران خاص خیال رکھنا چاہیے۔

پاکستان میں کونگل کتّے

پاکستان میں بھی کونگل کتوں کی مقبولیت بڑھ رہی ہے، خاص طور پر مویشی پالنے والے علاقوں میں۔چونکہ یہ نسل بڑی اور طاقتور ہوتی ہے، اس لیے اس کی قیمت بھی کافی زیادہ ہے،جو عام طور پر2لاکھ سے 4لاکھ روپے تک ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں کونگل کتوں کی خرید و فروخت اور ملکیت کے حوالے سے مختلف قوانین اور ضوابط ہو سکتے ہیں،اس لیے ان کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنا ضروری ہے۔

مزید خبریں

Back to top button